ایک ایسی شخصی زندگی جو ہر طائفۂ انسانی اور ہر حالتِ انسانی کے مختلف مظاہر اور ہر قسم کے صحیح جذبات اور کامل اخلاق کا مجموعہ ہو، صرف محمد رسول اللہﷺ کی سیرت ہے۔ اگر دولت مند ہو تو مکہ کے تاجر اور بحرین کے خزینہ دار کی تقلید کرو۔ اگر غریب ہو تو شعب ابی طالب کے قیدی اور مدینہ کے مہمان کی کیفیت سنو۔ اگر بادشاہ ہو تو سلطانِ عرب کا حال پڑھو، اگر رعایا ہو تو قریش کے محکوم کو ایک نظر دیکھو۔ اگر فاتح ہو تو بدر و حنین کے سپہ سالار پر نگاہ دوڑائو۔ اگر تم نے شکست کھائی ہے تو معرکۂ احد سے عبرت حاصل کرو۔ اگر تم اُستاد اور معلم ہو تو صفہ کی درسگاہ کے معلمِ قدس کو دیکھو ۔اگر شاگرد ہو توروح الامین کے سامنے بیٹھنے والے پر نظر جمائو۔ اگر واعظ اور ناصح ہو تو مسجد مدینہ کے منبر پر کھڑنے ہونے کی باتیں سنو۔ اگر تنہائی وبے کسی کے عالم میں حق کی منادی کا فرض انجام دینا چاہتے ہو تو مکہ کے بے یار و مددگار نبیﷺ کا اسوئہ حسنہ تمہارے سامنے ہے۔ اگر تم حق کی نصرت کے بعد اپنے دشمنوں کو زیر اور مخالفوں کو کمزور بناچکے ہو تو فاتح مکہ کا نظارہ کرو۔ اگر اپنے کاروبار اور دنیاوی جدوجہد کا نظم و نسق درست کرنا چاہتے ہوتو بنی نضیر، خیبر اور فدک کی زمینوں کے مالک کا کاروبار اور نظم و نسق کو دیکھو۔ اگر یتیم ہو تو عبد اللہ و آمنہ کے جگر گوشہ کو نہ بھولو۔ اگر بچہ ہو تو حلیمہ سعدیہ کے لاڈلے بچے کو دیکھو۔ اگر تم جوان ہو تو مکہ کے ایک چرواہے کی سیرت پڑھو۔ اگر سفری کاروبار میں ہو تو بصریٰ کے کاروان سالار کی مثالیں ڈھونڈو۔ اگر عدالت کے قاضی اور پنچایتوں کے ثالث ہو تو کعبہ میں نور آفتاب سے پہلے داخل ہونے والے ثالث کو دیکھو جو حجرِ اسود کو کعبہ کے ایک گوشہ میں کھڑا کر رہا ہے۔ مدینہ کی کچی مسجد کے صحن میں بیٹھنے والے منصف کو دیکھو جس کی نظر انصاف میں شاہ و گدا اور امیر و غریب برابر تھے۔ اگر تم بیویوں کے شوہر ہو تو خدیجہؓ اور عائشہؓ کے مقدس شوہر کی حیاتِ پاک کا مطالعہ کرو۔ اگر اولاد والے ہو فاطمہؓ کے باپ اور حسنؓ و حسینؓ کے نانا کا حال پوچھو۔ غرض تم جو کوئی بھی ہو اور کسی حال میں بھی ہو، تمہاری زندگی کے لیے نمونہ اور تمہاری سیرت کی درستی و اصلاح کے لیے سامان، تمہارے ظلمت خانہ کے لیے ہدایت کا چراغ اور رہنمائی کا نور محمد رسول اللہﷺ کی جامعیت کبریٰ کے خزانہ میں ہر وقت اور ہمہ دم مل سکتا ہے۔